Ghazwa-e-Badr – The Battle of Badr–First Battle of islam- غزوۂ بدر
غزوۂ بدر، جو 17 رمضان 2 ہجری (13 مارچ 624 عیسوی) کو پیش آیا، اسلامی تاریخ کا پہلا اور اہم ترین معرکہ ہے۔ یہ جنگ مسلمانوں اور قریش مکہ کے درمیان ہوئی، جس میں مسلمانوں نے فتح حاصل کی۔
پس منظر
مدینہ ہجرت کے بعد، مسلمانوں کو قریش کی جانب سے مسلسل خطرات کا سامنا تھا۔ ابو سفیان کی قیادت میں ایک تجارتی قافلہ شام سے مکہ واپس آ رہا تھا۔ مسلمانوں نے اس قافلے کو روکنے کا ارادہ کیا تاکہ قریش کی معاشی طاقت کو کمزور کیا جا سکے۔ ابو سفیان نے مسلمانوں کے ارادے کو بھانپتے ہوئے مکہ سے مدد طلب کی، جس کے نتیجے میں قریش نے تقریباً 1,000 افراد پر مشتمل لشکر روانہ کیا۔
مسلمانوں کی تیاری
مسلمانوں کی تعداد 313 تھی، جن کے پاس محدود ساز و سامان تھا:
-
اونٹ: 70
-
گھوڑے: 2
اس کے برعکس، قریش کا لشکر ساز و سامان اور تعداد میں برتر تھا۔
معرکے کی تفصیلات
دونوں افواج بدر کے مقام پر آمنے سامنے ہوئیں۔ جنگ کا آغاز مبارزت سے ہوا، جہاں حضرت حمزہ، حضرت علی اور حضرت عبیدہ بن حارث (رضی اللہ عنہم) نے قریش کے نامور جنگجوؤں کا مقابلہ کیا اور انہیں شکست دی۔
جنگ کے دوران، نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ سے مدد کی دعا کی۔ اس دعا کے جواب میں، اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کی مدد نازل فرمائی، جیسا کہ قرآن مجید میں سورۃ الأنفال میں ذکر ہے:
"إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ"(سورۃ الأنفال: 9)
اس آیت کے مطابق، اللہ نے مسلمانوں کی مدد کے لیے ایک ہزار فرشتے بھیجے۔
نتائج اور اہمیت
مسلمانوں کی فتح کے نتیجے میں قریش کے کئی اہم سردار، بشمول ابو جہل، ہلاک ہوئے۔ اس فتح نے مسلمانوں کے حوصلے بلند کیے اور ان کی مدینہ میں پوزیشن مستحکم ہوئی۔ غزوۂ بدر کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں شریک ہونے والے صحابہ کو بلند مقام حاصل ہوا۔
قرآن مجید میں غزوۂ بدر کا ذکر
اللہ تعالیٰ نے سورۃ آل عمران میں فرمایا:
"وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ..."(سورۃ آل عمران: 123)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو یاد دلاتے ہیں کہ کس طرح بدر میں، جب وہ تعداد میں کمزور تھے، اللہ نے ان کی مدد فرمائی۔
حدیث میں غزوۂ بدر کا ذکر
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ نَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ وَهُمْ أَلْفٌ، وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثُمِائَةٍ وَتِسْعَةَ عَشَرَ رَجُلًا..."(صحیح بخاری)
اس حدیث میں غزوۂ بدر کے موقع پر مسلمانوں اور مشرکین کی تعداد کا ذکر ہے اور نبی کریم ﷺ کی اللہ سے مدد کی دعا کا بیان ہے۔
خلاصہ
غزوۂ بدر اسلامی تاریخ کا ایک اہم موڑ تھا جس نے مسلمانوں کی قوت اور عزم کو ظاہر کیا۔ اس معرکے میں اللہ کی مدد، نبی کریم ﷺ کی قیادت، اور صحابہ کرام کی قربانیوں نے اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کیا اور مستقبل کی فتوحات کی راہ ہموار کی۔